قربانی ہمیشہ وارث دیا کرتے ہیں
*قربانی ہمیشہ وارث دیا کرتے ہیں* روایات میں ہے کہ مولا امیر المومنین علی ع کے پاس ایک بچے کو لایا گیا جس پہ دو خواتین والدہ ہونے کی دعویدار تھیں جب کسی صورت فیصلہ نا ہو پایا تو مولا نے حکم دیا بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں میں بانٹ دیا جائے، اس حکم کے جاری ہوتے ہی ایک خاتون بین کرتے ہوئے اپنے دعوے سے دستبردار ہو گئی اور التماس کی کہ بچہ دوسری عورت کے حوالے کر دیا جائے.. جب وجہ پوچھی گئی تو وہ خاتون گویا ہوئی.. میرے لیے بلاشبہ یہ اہم ہے کہ بچہ میرے پاس رہے مگر اس سے بھی اہم اس کی زندگی ہے.. (چونکہ وہ حقیقی والدہ تھیں) یہ تاریخی واقعہ آج مجھے بے حد یاد آیا اور ملت کے درد دل رکھنے والے ہر باشعور فرد کو اس واقعہ کی وساطت سے میں یہ باور کروانا چاہتا ہوں کہ اپنی ذات و خواہشات کی قربانی ہمیشہ وہ دیا کرتے ہیں کہ جو اپنے اصل و مقصد کو اہمیت دیتے ہیں یوم القدس کے مرکزی جلوس ہوں، افکارِ شہید قائد کی بات ہو، چہلم شہید سردار قاسم سلیمانی ہو یا اسلام آباد میں پیش آنے والا حالیہ واقعہ ہو ہمیں ہر جگہ بیان کردہ دو کردار نظر آتے ہیں ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہم چشم بصیرت رکھتے ہوئے بھی خاموش ہو جائیں. میں شا