محسنہ رسالت


اس کائنات کی بہت سی چیزوں کو دوسری چیزوں پر فوقیت حاصل ہے‘ مثلاً جمعہ کے دن کو باقی دنوں پر ‘ماہ رمضان کو باقی گیارہ مہینوں پر اور لیلة القدر کو رمضان کی باقی راتوں پر۔اسی طرح اس کائنات میں بہت سے انسان ایسے ہیں جن کو تمام بنی نوعِ انسان پر مختلف خصوصیات کی بنا پر فوقیت حاصل ہے‘ مثلاً انبیائے کرام کو غیر انبیاء پر اورپھر انبیائے کرام میں سے بھی نبی کریم صلی الله علیہ والہ وسلم کو اسی طرح اصحاب باوقار میں سے اہل بیت ع کو  باقی سب پر فوقیت حاصل ہے۔اسی طرح وہ عورتیں جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں رہیں ان کو بھی بنی نوعِ انسان کے طبقہ نسواں پر فضیلت اور برتری حاصل ہے۔ ان ازواج مطہرات میں *خاتونِ جنت سیدہ فاطمہؑ* کی جنت سیدہ خدیجہ الکُبریٰ کو باقی ازواج النبیؐ سے برتری حاصل ہے،  نبی مکرمؐ کی پہلی زوجہ اور اُمت کی پہلی ماں کا شرف صرف آپؑ کو ہی حاصل ہے، سیدہ خدیجہؑ کی حیات مبارکہ میں آپؐ نے کسی اور خاتون سے نکاح نہیں کیا، عرب جیسے غلیظ ترین معاشرے میں *"طاہرہ"* کا لقب صرف جنابِ خدیجہؑ کے حصے میں آیا، 

پنجابی میں ایک مثال ہے " جینداں کھاوئیے اُہدے گیت گاوئیے" یعنی جس کا کھائیں اس کے گیت گائیں، 
آج دنیا کے کونے کونے میں اسلام پہنچ چکاہے، کبھی سوچا ہے اسلام کی بنیادوں میں کس خاتون کی اولاد کا خون ہے؟ اسلام کی عمارت کوتعمیر کرنے کے لئے کس ملکہ کی دولت خرچ ہوئی؟  جس ملکہ کی دولت اونٹوں پہ لادی جاتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کا سب سے بڑا کاروبار عرب میں جس خاتون کا تھا ایک وقت آیا جب اس نے اسلام کی تبلیغ کے لئے عرب بدووں کے قرضے معاف کردئیے،اپنی تمام تر دولت اسلام اور اپنے شوہر پہ وار دی، اور اپنے شوہر کے ساتھ ایسی وفاداری نبھائی کہ جس کے ہاتھ دھلانے کے لئے کئی کنیزیں ہوا کرتی تھیں شعب ابی طالب میں اسی ملکہ نے درختوں  کے پتے کھائے،   انسان ہمیشہ سے بےوفا ثابت ہوا ہے اور انسانوں میں خاص طور پہ مسلمانوں نے بےوفائی اور احسان فراموشی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، آج ہمیں مسلمانوں کی تاریخ میں عبداللہ ابن ابی کا ذکر مل جائے گا، یزید کے نام پہ مساجد نظر آئیں گی مگر مسلمان بھولے سے بھی سیدہ خدیجہ کا ذکر نہیں کرتے، وحی اور نبوت کی پہلی گواہ سے احادیث کی کتب میں کتنی حدیثیں روایت کی گئیں ہیں؟ ایک سال کے زیرہ میٹر مسلمان سے آپ کو ہزاروں روایات مل جاتی ہیں مگر مسلمہِ اول بی بی سے بمشکل چھ ساتھ احادیث ملیں گی، 

آج مسلمان خدیجہؑ کے احسانات کا تذکرہ شاید اس لئے نہیں کرتے کیونکہ خدیجہؑ فاطمہؑ کی ماں، علیؑ کی ساس، حسنؑ و حسیںنؑ کی نانی ہیں، آج آپ کو ناموس کے نام پہ کئی جلسے جلوس نکلتے نظر آئیں گے مگر ان میں کوئی شعلہ بیاں علامہ کو خدیجہ کبریٰ کا ذکر خیر کرتا نظر نہیں آئے گا۔ 

آپ کو مکہ میں بلند وبالا فائیو سٹار ہوٹل جگہ جگہ ملیں گے مگر جنت المعلیٰ قبرستان میں اسلام کے دو محسنین کی قبروں کے نشان بھی نہیں ملیں گے۔ 

ماں بیمار ہو ناں اور اسے یقین ہو کہ وہ اب نہیں بچے گی تو وہ روتی رہتی ہے کوئی پوچھتا ہے کہ کیوں روتی ہو تو جواب ملتا ہے مجھے موت کا خوف نہیں مجھے تو بس یہ دکھ رُلا رہاہے میرے بعد میرے بچوں کا کیا بنے گا؟ لوگ ان پہ ظلم نا کریں، اگر بیٹا ہو تو ماں پھر بھی حوصلہ میں رہتی ہے اور اگر ہو بھی صرف اکلوتی بیٹی تو ماں کو یہ ڈر قبر میں بھی ڈراتا ہے کہ اس کی بیٹی اس کے بعد رُل جائے گی،
جناب خدیجہؑ کو بھی اپنے آخری وقت میں یہی بات رُلا رہی تھی پاک نبیؐ کو اور کوئی التجاء نہیں کی بس ایک ہی وصیت کی یا رسول اللہ ص میری بیٹی کا خیال رکھنا، اسے رونے مت دینا اس کا کوئی بھائی نہیں ہے، یا رسول اللہ میری ایک ہی بیٹی ہے۔

جناب خدیجہ اور جناب ابوطالب کی وفات نے نبی پاکؐ کو بہت دکھی کر دیا اس سال کو آپؐ نے غم کا سال نام دے کر اپنی امت کو یہ بتایا کہ میرے پیاروں کے غم میں غمگین ہونا میری سنت ہے، 

آپؐ نے تو اپنی پیاری زوجہ کی وصیت پہ بخوبی عمل کیا اپنی زندگی میں اپنی بیٹی کو رونے نا دیا ، آپؐ نے اپنی امت کو بھی اپنی بیٹی کی عزت اور اطاعت کا حکم دیا آپؐ کے دنیا سے پردہ فرمانے کی دیر تھی، پھر فاطمہؑ بھی جی بھر کے روئیں اور آپؑ کی اولاد کو بھی خوب رُلایا گیا۔

اُمت نے اسلام کی محسنہ بی بی کی اولاد کے ساتھ کیا سلوک کیا، مدینہ میں جلتا در، حسنؑ کے میت پہ تیر اور کربلا میں حسینؑ کے ٹکڑے گواہ ہیں اگر ان پہ بھی یقین نا آئےتو شام کے زندان میں سوئی سکینہ کو ہی دیکھ لیں۔

*وفاتِ ام المومنین سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیھا کے موقع پہ نبی پاکؑ اور انکی اولاد کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں*۔

التماس دعا: علی زین

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان بوائے اسکاوٹس

Pakistan failed Kashmiris or UN?