میرے شہر میں اترا برسات کا موسم

میرے شہر میں اترا برسات کا موسم

✍🏻 علی زین 
برسات کا یہ خوشنما و پر رنگ موسم اور اس موسم کے مسرور کن لمحات!!! سورج کا بادلوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا! کبھی قوسِ قزح کے رنگوں کا افق پہ بکھرنا! کبھی نرم نرم بوندوں کا مٹی کو مہکانا تو کبھی موسلادھار بارش کا رات بھر برسنا۔ بجلی کا چمکنا اور بادلوں کا گرجنا۔
بارش کا موسم بھی کتنا حسین اور خوش نما ہوتا ہے۔ جب ہر چیز نکھری نکھری محسوس ہوتی ہے، ہر پتا، ہر بوٹا ہر گل خوشی اور سرمستی سے لہراتا ہے۔ مٹی کی سوندھی خوشبو حواسوں پر چھا جاتی ہے۔یہ وہ موسم ہے جب دل بلاوجہ خوشی سے جھومنے لگتا ہے۔ جب ٹپ ٹپ گرتی ہوئی بوندوں کی آواز موسیقی سے بھلی لگتی ہے تب دل چاہتا ہے کہ تمام فکروں سے آزاد ہو کر کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر ہر بوند کو اپنے اندر سمو لیں۔
سنا ہے موسم کچھ نہیں ہوتا اصل اندرونی کیفیت ہوتی ہے جو ہم پہ مسلّط ہو کے خوش و خرم یا افسردہ حال بنا دیتی ہے لیکن مزکورہ بات کے قائل طبقات بھی ایک موسم کے سحر میں مبتلا ہوئے بنا نہیں رہ پاتے اور وہ موسم،  برسات کا موسم ہے جون جولائی کی جھلسا دینے والی گرمی ہو یا دسمبر جنوری کا سخت جاڑا ہر موسم میں اگر آسمان انگڑائی لے اور مینہ برس پڑے تو وہ موسم وہ دن وہ مہینے کویی بھی ہوں، بلا تفریق برسات کا دن مہینہ اور موسم بن جاتا ہے.
اس موسم کی عجب کہانی ہے یہ مسرور دلوں کو فرحت اور یاس و فریاد کنان قلوب کو یاد ماضی کے حسین لمحات میں محو کر دیا کرتا ہے. اس موسم سے وابستہ یادیں گویا بارش کے پہلے قطرے سے ہی وجود کی بھٹی میں جلنا اور جِلا بخشنا شروع کر دیتی ہیں 
یہ وہ موسم ہے جب آنکھوں میں انجان جذبے پروان چڑھتے ہیں، جب دل میں نئی امنگیں انگڑائیاں لیتی ہیں۔یہ وہ موسم ہے جب دل سے تمام شکوے اور کدورتیں دہل جاتی ہیں یا شاید آنسوؤں کی شدت میں بہہ جاتی ہیں کہ اس موسم میں آنکھوں سے رواں موتی کوئی دیکھ نہیں پاتا
برسات کو رحمت خدا وندی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے خدا تعالی اپنے بندوں، پرندوں اور چرندوں پر ترس کھا کر ابر رحمت جب برساتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ویران اور بنجر زمین، حدت و شدت تپش سے جھلسے چہرے امید نو کی خوشی کی طرح مسکر ادیتے ہیں۔ 
چمن زاروں اور باغوں میں بہار آ جاتی ہے، زردی میں رنگے ہوئے پتے سبز لباس میں ملبوس نظر آنے لگتے ہیں، قوس قزح آسمان پر جھولا ڈال دیا کرتی ہے۔ فضا دھل کر صاف ہو جاتی ہے، ہر طرف زندگی خوشگوار محسوس ہونے لگتی ہے۔
لیکن یہی ابر رحمت کسی دل جلے کو ماضی کی حسین لیکن اب تلخ ترین لگنے والی یادوں میں لے جاتا ہے، وہ اس تمام تر رائنائی و خوبصورتی سے کنارہ کش یاد ماضی کے ان لمحات شیرین میں محو پرواز ہوتا ہے کہ جن لمحات میں یہی بارش کے قطرے کسی کے چہرے سے ٹکرا کے اس کے گالوں پہ لگا کرتے تھے،. وہ لمحات کہ جن دنوں بارش کا موسم کسی اپنے کے ساتھ لمبی ڈرائیو پہ لے جاتا تھا لیکن اب وہ اور اس کے ساتھ کے لمحات قصہ پارینہ بن گئے اور وہ بے وفا اب کسی اور کے سنگ.... 
 خیر!!! بارش اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے پر جب یہ بارش حد سے زیادہ ہونے لگ جاتی ہے تب سیلاب کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے قہر و عذاب سے محفوظ رکھے

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان بوائے اسکاوٹس

Pakistan failed Kashmiris or UN?