Posts

Showing posts from 2020

قربانی ہمیشہ وارث دیا کرتے ہیں

 *قربانی ہمیشہ وارث دیا کرتے ہیں* روایات میں ہے کہ مولا امیر المومنین علی ع کے پاس ایک بچے کو لایا گیا جس پہ دو خواتین والدہ ہونے کی دعویدار تھیں جب کسی صورت فیصلہ نا ہو پایا تو مولا نے حکم دیا بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں میں بانٹ دیا جائے، اس حکم کے جاری ہوتے ہی ایک خاتون بین کرتے ہوئے اپنے دعوے سے دستبردار ہو گئی اور التماس کی کہ بچہ دوسری عورت کے حوالے کر دیا جائے.. جب وجہ پوچھی گئی تو وہ خاتون گویا ہوئی.. میرے لیے بلاشبہ یہ اہم ہے کہ بچہ میرے پاس رہے مگر اس سے بھی اہم اس کی زندگی ہے.. (چونکہ وہ حقیقی والدہ تھیں)  یہ تاریخی واقعہ آج مجھے بے حد یاد آیا اور ملت کے درد دل رکھنے والے ہر باشعور فرد کو اس واقعہ کی وساطت سے میں یہ باور کروانا چاہتا ہوں کہ اپنی ذات و خواہشات کی قربانی ہمیشہ وہ دیا کرتے ہیں کہ جو اپنے اصل و مقصد کو اہمیت دیتے ہیں یوم القدس کے مرکزی جلوس ہوں، افکارِ شہید قائد کی بات ہو، چہلم شہید سردار قاسم سلیمانی ہو یا اسلام آباد میں پیش آنے والا حالیہ واقعہ ہو ہمیں ہر جگہ بیان کردہ دو کردار نظر آتے ہیں ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہم چشم بصیرت رکھتے ہوئے بھی خاموش ہو جائیں. میں شا

میرے شہر میں اترا برسات کا موسم

میرے شہر میں اترا برسات کا موسم ✍🏻 علی زین  برسات کا یہ خوشنما و پر رنگ موسم اور اس موسم کے مسرور کن لمحات!!! سورج کا بادلوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا! کبھی قوسِ قزح کے رنگوں کا افق پہ بکھرنا! کبھی نرم نرم بوندوں کا مٹی کو مہکانا تو کبھی موسلادھار بارش کا رات بھر برسنا۔ بجلی کا چمکنا اور بادلوں کا گرجنا۔ بارش کا موسم بھی کتنا حسین اور خوش نما ہوتا ہے۔ جب ہر چیز نکھری نکھری محسوس ہوتی ہے، ہر پتا، ہر بوٹا ہر گل خوشی اور سرمستی سے لہراتا ہے۔ مٹی کی سوندھی خوشبو حواسوں پر چھا جاتی ہے۔یہ وہ موسم ہے جب دل بلاوجہ خوشی سے جھومنے لگتا ہے۔ جب ٹپ ٹپ گرتی ہوئی بوندوں کی آواز موسیقی سے بھلی لگتی ہے تب دل چاہتا ہے کہ تمام فکروں سے آزاد ہو کر کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر ہر بوند کو اپنے اندر سمو لیں۔ سنا ہے موسم کچھ نہیں ہوتا اصل اندرونی کیفیت ہوتی ہے جو ہم پہ مسلّط ہو کے خوش و خرم یا افسردہ حال بنا دیتی ہے لیکن مزکورہ بات کے قائل طبقات بھی ایک موسم کے سحر میں مبتلا ہوئے بنا نہیں رہ پاتے اور وہ موسم،  برسات کا موسم ہے جون جولائی کی جھلسا دینے والی گرمی ہو یا دسمبر جنوری کا سخت جاڑا ہر مو

محسنہ رسالت

اس کائنات کی بہت سی چیزوں کو دوسری چیزوں پر فوقیت حاصل ہے‘ مثلاً جمعہ کے دن کو باقی دنوں پر ‘ماہ رمضان کو باقی گیارہ مہینوں پر اور لیلة القدر کو رمضان کی باقی راتوں پر۔اسی طرح اس کائنات میں بہت سے انسان ایسے ہیں جن کو تمام بنی نوعِ انسان پر مختلف خصوصیات کی بنا پر فوقیت حاصل ہے‘ مثلاً انبیائے کرام کو غیر انبیاء پر اورپھر انبیائے کرام میں سے بھی نبی کریم صلی الله علیہ والہ وسلم کو اسی طرح اصحاب باوقار میں سے اہل بیت ع کو  باقی سب پر فوقیت حاصل ہے۔اسی طرح وہ عورتیں جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں رہیں ان کو بھی بنی نوعِ انسان کے طبقہ نسواں پر فضیلت اور برتری حاصل ہے۔ ان ازواج مطہرات میں *خاتونِ جنت سیدہ فاطمہؑ* کی جنت سیدہ خدیجہ الکُبریٰ کو باقی ازواج النبیؐ سے برتری حاصل ہے،  نبی مکرمؐ کی پہلی زوجہ اور اُمت کی پہلی ماں کا شرف صرف آپؑ کو ہی حاصل ہے، سیدہ خدیجہؑ کی حیات مبارکہ میں آپؐ نے کسی اور خاتون سے نکاح نہیں کیا، عرب جیسے غلیظ ترین معاشرے میں *"طاہرہ"* کا لقب صرف جنابِ خدیجہؑ کے حصے میں آیا،  پنجابی میں ایک مثال ہے " جینداں کھاوئیے اُہدے گیت گاوئیے&q

ذرا نہیں پورا سوچئے

*ذرا نہیں پورا سوچئے* *از قلم: علی زین* بشکریہ سر علی رضوان ہمت تمہارا مذہب کیا ہے ؟؟ کس فرقے سے تعلق رکھتے ہو؟؟ یہ ایک ایسا سوال ہے30جسے ہم میں سے تقریبا ہر شخص کو اپنی فیلڈ میں بلا تفریق رنگ و نسل ، علاقہ و زبان اکثر و بیشتر پیش آتا رہتا ہے  مگر اس سوال کے حوالے سے میرا تجربہ بالکل مختلف تھا کیونکہ مجھے یہ سوال  کسی اور سے نہیں بلکہ خود اپنے ہی والد گرامی کی طرف سے کیا گیا۔ ان کے اس سوال پہ پہلے تو میں ششدر رہ گیا مگر جب جواب دیا کہ وہی جس پہ آپ ہیں تو ان کے سوالات کی بوچھاڑ سے اندازہ ہوا کہ میں تو جہاں بھی ہوں مکمل گمراہ ہو سکتا ہوں کہ بلا دلیل ہوں  ، والد صاحب نے ایک مقررہ وقت دیا اور گھر میں موجود مختلف مکاتب فکر کی 300 سے زائد کتب کی طرف اشارہ کر کے کہا "بیٹا یہ کتب ہیں ان کے علاوہ جہاں کہیں سے بھی مدد لے سکو لو مگر مجھے مدلل جواب چاہیئے کہ تمہارا مذہب کیا ہے دلیل کے ساتھ الحاد بھی ثابت کرو گے تو مجھے قبول ہے وگرنہ کچھ بھی کہو میرے لئے قابل قبول نہیں"  وقتی طور پہ ناگوار گزرنے والی یہ باتیں آج مجھے زندگی کا خوبصورت ترین تحفہ لگتی ہیں جو بابا جان نے مجھے دیا