Posts

Showing posts from 2019

S.Nasrullah

*S. Nasrallah Says Suspicious Sides Exploited Popular Protests, Urges Supporters to Leave Streets* October 25, 2019 Hezbollah Secretary General Sayyed Hasan Nasrallah urged the resistance supporters on Friday to leave the streets, noting that a dangerous scheme aimed at targeting Lebanon on the political level has being prepared. In a televised address to the Lebanese people on the latest local developments, Sayyed Nasrallah said that Hezbollah at first hailed the popular protests but noted that such rallies have turned out to be politically exploited by foreign powers and suspicious sides inside Lebanon. His eminence listed the achievements of the nation-wide protests which started on October 17, noting that its major achievements were the package or reforms and 2020 budget which was with no taxes. As he stressed that Hezbollah doesn’t accept toppling the presidency, Sayyed Nasrallah noted that the resistance party also doesn’t back the government resignation. In this conte

ترکی کا شام پر حملہ

ترکی کا شام پر حملہ ہم نے دنیا کے امن کے لیے اپنے جوان مروائے ہیں اور اب دنیا نے ہمیں ایک خونخوار دشمن کے سامنے تنہا چھوڑ دیا ہے۔ دنیا نے ہمیں اچھا صلہ نہیں دیا ہے۔ یہ کہنا تھا کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی PYD کے رہنما صالح مسلم کی زوجہ عائشہ آفندی کا۔ عائشہ آفندی کا مزید کہنا تھا کہ اردگان کا ہدف سیف زون بنانا ہے نہ شام کے مہاجرین کی آبادکاری بلکہ اردگان کا ہدف کُردوں کی نسل کشی ہے۔ عائشہ آفندی کے بقول اردگان شام کے کُردوں کا قتل عام کرنا چاہتا ہے صرف اس بہانے پر کہ علیحدگی پسند عسکری کُرد جماعت PKK ترکی کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے جبکہ PKK کا شام کے کُرد علاقوں میں کوئی وجود نہیں ہے۔ عائشہ آفندی کے بقول اردگان کے سر پر خلافت عثمانیہ کے احیاء کا بھوت سوار ہے جس کی خاطر وہ ترکی کی سرحدوں کی توسیع چاہتا اور اس راستے میں کُرد قوم ایک بڑی رکاوٹ ہے لہذا وہ کُردوں کو راستے سے ہٹانا چاہتا ہے۔ عائشہ آفندی نے ترک جارحیت کا مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا تسلیم ہونا کُردوں کی سرشت میں شامل نہیں ہے ہم آخری سانس تک ترکوں سے لڑیں گے۔ کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی کے عسکری ونگ YPJ کی خواتین

ترکی کا شامی کُردوں پر حملہ عبرت ہے

ترکی کا شامی کُردوں پر حملہ عبرت ہے جنگیں جیتنے کے لیے لڑی اور عبرت کے لیے پڑھی جاتی ہیں۔ ہر دوسری جنگ کی طرح شام کی 8 سالہ جنگ میں بھی فتح و شکست کے علاوہ بہت ساری عبرتیں ہیں۔ جنگوں سے حاصل ہونے والی عبرتیں کبھی پرانی نہیں ہوتیں۔ شام جنگ کی ایک عبرت جو شام کی تازہ صورتحال میں مزید تازہ ہوگئی ہے وہ شام جنگ میں کردوں کے کردار کے حوالے سے ہے۔ شامی کردوں نے اس وقت علیحدگی کا نعرہ لگایا جب شام کی فوج اور حکومت شامی عوام کو داعش کے درندوں سے بچانے میں مصروف تھی۔ کردوں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور شام کی مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا۔ شامی کردوں کا یہ اقدام شام کی مرکزی حکومت کی پیٹھ میں خنجر کے مترادف تھا۔ ایسے میں کردوں نے ہر اس علاقائی اور بین الاقوامی طاقت کے تلوے چاٹے جن سے انہیں اپنی غیر قانونی حکومت کی مضبوطی میں مدد کی ذرا بھی امید تھی۔ شام میں بشار الاسد حکومت کی مخالف طاقتوں خصوصاً امریکہ اور اسرائیل نے بھی اپنے اہداف کے پیش نظر کردوں کو خوب استعمال کیا، کردوں کو سبز باغ دکھائے گئے، کردوں کی حفاظت کی ضمانتیں دی گئیں۔ اور پھر کچھ ہی عرصے بعد ترکی نے عفرین

میں ایک معلم ہوں

میں ایک معلم ہوں وقاص ہادی ہ "بسم اللہ الرحمن الرحیم"  دنیا میں اس وقت اوسط ایک انسان کی عمر 50 سے 60 برس سے زائد نہیں ہے اس مختصر سی مدت حیات میں ہر انسان لاکھوں نہ سہی مگر ہزاروں انسانوں سے ضرور ملتا ہے ان ہزاروں میں سے شاید سینکڑوں بھی اس کو یاد نہیں رہتے ہونگے۔ ہاں مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوا کرتے ہیں جو ملنے کے بعد وجود میں نقش ہو جایا کرتے ہیں کہ پھر تاحیات ان کی مہک کو خود سے جدا کرنا ممکن نہیں ہوتا ہم کہیں بھی کلیاں بکھیریں ان کے لمس کا احساس اور مہک جاوداں اس محفل میں محض رقص کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا پتہ دیتی ہے. مگر!!! ایسی شخصیات معاشرےمیں کمیاب ہوا کرتی ہیں اسی بزم عدن کے ایک گلستان کا ذکر کرنے کا ارادہ کیا ہے کہ جس کو راہیان نور اپنی زباں میں استاد کہتے ہیں  یہ جانتے ہوئے بھی کہ بزم بہاراں کے اس چمن کی بابت میں قلم کشائی کا فن نہیں رکھتا بلکہ اس ماہتاب ضوفشاں کی ضیاعوں کی وسعت کو درک کرنے کی ہر ممکن سعی بھی ایک شمع برابر روشنائی تک نا دے سکے گی مگر اس سب کے باوجود اس عظیم شخصیت کےلیے دل و روح یک زباں ہو کے پورے وجود کو قلم کی نوک میں سمو کر کھلکھلا

دوست لازم ہیں زندگی کے لئے

*06 october 2019* Sunday  دوست لازم ہیں زندگی کیلئے از قلم: علی زین میرے تمام عزیز از جان دوستوں کے نام          حیات انسانی تنہا سوائے تکالیف کے کچھ بھی نہیں ہم بے پناہ خوش و خرم بھی کیوں نا ہوں اگر ہم اکیلے ہوں تو اداسی خود ہمیں مغلوب کر لیا کرتی ہے اسی لیے تو پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ  "کلا ہوئے تے رکھ وی سوک جاندا" یعنی اکیلا درخت بھی کہیں لگا ہو وہ بھی سوکھ جاتا ہے۔ زندگی نام ہی مختلف رشتوں کے امتزاج کا ہے ہم میں سے کوئی بھی موت سے خائف نہیں ہوتا بلکہ رشتوں سے دوری اصل میں ہمیں افسردہ کرتی ہے۔ ہر انسان بہت سارے مختلف رشتوں میں پیوست ہوتا ہے مگر ان سب رشتوں میں سب سے بہترین اور لطیف ترین رشتہ دوستی کا ہوتا ہے، ہم حتی اپنے والدین کا خود کے ساتھ سلوک بہت اچھا بیان کرنا چاہیں تو بھی یہی کہتے ہیں "میرے بابا/ماں میرے دوست ہیں" اور اسی طرح دیگر رشتے۔  زندگی میں رشتے ملا ہی کرتے ہیں۔ مگر میرے خیال میں یہ ایک ایسا انسانی رشتہ ہے جس میں ”زندگی“ ملاکرتی ہے زندگی میں ہر رشتے کی اپنی ضرورت اور اہمیت ہوتی ہے جس طرح پانی کی پیاس دنیا کی کسی نعمت سے پوری ن
دنیا کو اخلاقی جواز اور خود ؟؟؟از قلم: بندہ حر* دو روز قبل محترم وزیر اعظم عمران خان صاحب کی اقوام متحدہ کے فورم پہ نہایت بہترین تقریر کہ جسے دنیا بھر میں بہت سراہا گیا اور خان صاحب کے متعلقین انہیں عالمی راہنما گرداننا شروع ہو گئے  ناچیز نے خود بھی بے حد سراہا مگر کچھ ایسے پہلو کہ جسے لازمی زیر بحث لانا چاہئے کہ آیا اچھی تقاریر عالمی راہنما بننے کیلئے کافی ہیں کیا ؟؟؟    تاریخ کے جھروکوں سے معلوم کرتے ہیں کہ تقاریر ہمیں کہاں لے جاتی ہیں اور بنا عمل تقاریر کی کیا حیثیت ہے  اقوام متحدہ میں کسی پاکستانی سیاستدان کی سب سے مشہور تقریر *بھٹو صاحب* کی تقریر تھی جس میں جذبات بھی تھے ، لفاظی بھی ، امن کا بھاشن بھی تھا اور کچھ کر گزرنے کی دھمکیاں بھی ... ڈاکومنٹس پھاڑے گئے اور بھٹو صاحب اجلاس چھوڑ کر چلے گئے ... نتیجہ کیا نکلا تھا ؟ 0/100  اسی اقوام متحدہ کے فورم پر *ضیاء الحق نے* تقریر کی جسے پاکستانی میڈیا نے تاریخ ساز قرار دیا تھا ... فرمایا گیا کہ جنرل نے عالم اسلام کی ترجمانی کی ہے اور اقوام مغرب کو آئینہ دکھایا ہے ...  *بے نظیر بھٹو* میں دانش بھی تھی ، لیاقت بھی اور اعلی

Pakistan failed Kashmiris or UN?

Image
The question-- why does UN not implement its Kashmir related resolutions?-- haunt every Kashmiri and Pakistani.The answer lies in the fact, India approached UN in 1948 and resolution passed under the chapter 6 of UN charter. This particular chapter deals with peaceful settlement of disputes under the consensus of involved parties, and is not enforced by UN executive body- security council. The resolutions are enforced only under the chapter 7 of UN charter. Keeping it aside, Pakistan and India both are in adamant denial about fulfilling the pre-requisites of plebiscite as per resolution 47. Aforementioned circumstances limit the role of UN to enforce its resolutions and obligations towards seven decade  long dispute. Similarly, Pakistan does not have a principle stance about Kashmir solution: either it want UN involvement or a win-win solution based on bilateral agreements or third party mediation.however, India has remained a status quo force in Kashmir dispute and resort

فضا سوگوار اور آغاز محرم

Image
فضا_سوگوار_اور_آغاز_محرم از قلم : علی زین مہدی ہمارا کسی بھی شے سے جتنا گہرا تعلق ہوتا ہے اس پہ بیتنے والی شیریں و تلخ رودادیں اسی قدر شدید اثر رکھتی ہیں۔ ہمارے محلے میں کوئی کڑیل جوان وفات پا جائے تو بس یہی جملہ منہ سے نکلتا ہے کہ *افسوس ہوا* مگر خدا نخواستہ گھر میں کوئی ایسا سانحہ ہو جائے تو وجود کٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے وجہ فقط وابستگی ہے۔ خونی وابستگی سے بھی مہم تر ہوتی ہے دلی و روحانی وابستگی اگر کسی ایسے شخص کے ساتھ کوئی سانحہ ہو جائے کہ جس سے ہماری دلی یا عقیدتیوابستگی ہو تو یقین مانیں ہر سانس لینا بھی جوئےشیر کے متردف محسوس ہوتی ہے۔ کچھ یہی حال ایام محرم کی ابتدا پہ بھی ہے *کوئی نئے اسلامی سال کی مبارک باد دیتا ہے تو کوئی گھر میں فرش عزا بچھا کے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہ کو پرسہ دینے کا اہتمام بجا لاتا ہے* آغاز ایام محرم ہے اس پہ ہر ذی روح کا مختلف احوال ہوتا ہے کچھ کیلئے باقی مہینوں کی طرح عام دن مگر کچھ کا حال بے حد کرب ناک ہوتا ہے۔ کسی اور کی بابت کچھ بھی قلم کاری کرنا ممکن نہیں مگر خود پہ ایک دو دن سے اک عجب سی کیفیت طاری ہے خود پہ اک ہیجانی اور پریشان حالت، *

پاکستانی خواتین کی طاقت

Image
پاکستانی خواتین کی طاقت 🖋 علی زین مہدی چند روز قبل میں اپنے گھر کی چھت پہ موسم کی رنگینی کا لطف اٹھا رہا تھا ٹھنڈی ہوا کے جھونکے فرحت بخش تھے اور میں سوچوں کی گہری موجوں میں غوطہ زن تھا کہ  اچانک موبائل پر رنگ ہوئی اور ایک دوست کا مزاح بھرا لطیفہ میسج کی شکل میں موصول ہوا اس میں  لکھا تھا کہ * یورپ، چائنہ اور کوریا وغیرہ کی لڑکیاں سانپ ہاتھوں سے پکڑتی ہیں اور ہماری نمونیاں چھپکلی اور کاکروچ سے بھی ڈر جاتی ہیں * کافی ہنسا اور ریپلائی بھی کردیا، تھوڑی دیر بعد نیچے کچن میں سے بڑی بہنا کی چیخ سنائی دی میں جھٹ پٹ دوڑا اور نیچے پہنچا تو ان کی چیخیں اب * کاکروچ کاکروچ * میں بدل گئی تھیں   کچن میں گیا، کاکروچ مارا، اور بہن پر ہنسنے لگا ہنستے ہنستے ان پہ نظر پڑی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، ناراضگی دکھائے روم میں چلی گئیں، یہ بات جانتے ہوئے کہ میں نے کچھ دیر بعد انہیں  منانے آجانا ہے اور معمول کے مطابق میں انہیں منانے بھی گیا کچھ لے دے کر معاملہ سلجھایا گیا، بہن تھی راضی نامہ تو رشوت دینے سے ہی ہونا تھا، رشوت دی، روم سے باہر نکلتے وقت میں نے طنزیہ انداز میں کہا

ICE Age

Image
          I Still search                 for you in crowds                  In empty fields                   And souring clouds       In city lights                   And passing cars                   On winding roads                   wishing stars      I was humming a poem on road. Happiness was shimmering in my eyes.    " Baji, give me ten rupees for the sake of Allah" I heard a request behind me while I was entering in a pizza house with my friends my neck twisted to that heavy voice. There was a transgender. I handed him/her over ten rupees. S(He) gripped that note and said, I asked for five hundred rupees and you gave me just ten rupees " "Oh  five hundred?" I was surprised. I just observed a mesmerizing smile in the heap of make up. I turned back to my friends We should give money to h-him or her-r. I stammered( I literally didn't know how should I classify it) What?? Him or her?? One of them laughed at my confusion. I turned to tha

Humanity and The Capitalist World.

Image
In the feudal system, feudal lords massacred millions of people by exploiting religion in the greed of gold and the land, and they were unable to say anything because they were told to be happy with whatever God has given them and not to complain ever. That made humans giving up their basic human rights and in the process greedy feudal lords exploited religion. While in the capitalist system, the capitalists massacred millions of people to make wealth and have power in the name of nationalism. All the Wars are a tragedy of this horror. The have a history of selling weapons and making profit through wars. The feudal system was the killer of mankind while the capitalist system is the killer of all living beings. Not a single living thing is safe from the brutality of this system. The notion of selfishness and self-interest has made man so brutal and cruel that he himself Is destroying his world with his hands, and he does not even care about the survival of it's species. He is aware

پاکستان بوائے اسکاوٹس

*سکاوٹس جیسا کوئی بھی نہیں * *پاکستانی پرچم اور اسکاوٹس* م راقم تحریر: *علی زین* یوں تو دنیا بھر کے تمام ادیان و مذاہب کے ساتھ ساتھ تمام ریاستوں اور ممالک میں سکاوٹس کے کارناموں کی ایک طویل اور نا ختم ہونے والی داستانیں موجود ہیں مگر ان داستانوں میں سے چند ایک خاص کو نمایاں حیثیت حاصل ہوا کرتی ہے اس کی وجہ ان داستانوں کی انفرادیت یا ان کار ہائے نمایاں انجام دینے والے کرداروں کی خاصیت ہوتی ہے ایسی ہی ایک عظیم داستان تاریخ کے قرطاس پہ سنہرے حروف سے  پاکستان بوائے سکاوٹس نے بھی تحریر کی ہے کہ جس کا ذکر ماہ آزادی میں کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں ہوا کچھ یوں کہ سن 1947 میں یہ تو پکا ہو ہی چکا تھا  کہ برصغیر کی تقسیم کی جائے گی لیکن اس کا ٹائم فریم طے نہیں تھا۔ تو اسی دوران فرانس میں عالمی بوائے سکاؤٹس کا کنونشن آ گیا جسے *جمبوری* کہا جاتا ہے۔ یہ ایک عالمی کنونشن ہوتا ہے جو ہر سال کسی ایک ملک میں بین الاقوامی سکاوٹس ملکر کرواتے ہیں اور اس میں تمام دنیا کے سکاوٹس کے نمائندگان اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سن 47 میں انڈیا کی جانب سے جو بوائے سکاؤٹس کا دستہ بھیجا گیا اس میں مسلم

Nationhood Conundrum

Image
"Nations are born in the hearts of the poets, they prosper  and die in the hands of politicians", Allama Iqbal said. A nation can be defined as a group of people having a same language and a similar culture residing at same place and era--thanks to political science. This group of people often requires a territory to establish a self-government for the self-help and very survival on the face of Earth as well as for a collective good and the order for its people. Without a sustainable order in society , an anarchy,whom Thomas Hobbes called a state of nature, sees the manifestation of pessimistic behavior of human nature and creating an unprecedented unrest which history of mankind has repeatedly seen. These nations, consisting of a uniform ethnic societies, are more often prone to settle their disputes amicably and results in building a national government for them. On the other hand, post-colonialism saw a series of independent nations which were nowhere in history an

Introduction

I, Adnan Aslam, venturing with my energetic co-author- Iram Sidiquee- on this blog. Ali Zain, Urdu writer, and Choudary Qasim also joined us with their raw passions to nurture. Thanks